وہ دل کشی وہ تصور کسی نظر میں نہیں

وہ دل کشی وہ تصور کسی نظر میں نہیں
تمہارے جیسی کوئی شے ہمارے گھر میں نہیں


یہ زندگی بھی عجب چیز ہے خدا کی پناہ
اسے سنبھال کے رکھنا مرے ہنر میں نہیں


یہ کس کی آہ کی پھنکار ہے کہ اب کے برس
تمہارے ہونٹوں کی کوئی دعا اثر میں نہیں


میں ایک عمر سے ہوں شامل سفر لوگو
مگر یہ کیا کہ مرے پاؤں رہ گزر میں نہیں


تمام کتب و رسائل ورق ورق دیکھے
بہت دنوں سے اسدؔ تم کسی خبر میں نہیں