میرے بہتے اشکوں میں ذائقہ نہیں ہوگا

میرے بہتے اشکوں میں ذائقہ نہیں ہوگا
جب تلک تلاطم میں معجزہ نہیں ہوگا


سب پرند شاخوں سے جاں بچا کے اڑتے ہیں
وہ جو مر گیا شاید وہ اڑا نہیں ہوگا


آسمان والے خود پھر تمہیں گرا دیں گے
گر تمہارے شانوں پر حوصلہ نہیں ہوگا


بس گزرنے والے کا اتنا دکھ تو ہے مجھ کو
اب کبھی کہیں اس سے رابطہ نہیں ہوگا


اب ہماری غزلوں کو روشنی نہیں ملتی
وہ ہمارے بارے میں سوچتا نہیں ہوگا


روشنی ہوا جادو سب پرانے قصے ہیں
ہاں تمہاری آنکھوں سے کچھ سوا نہیں ہوگا


میں تری امانت ہوں تو میری امانت ہے
یہ جو وقت ہے ساجدؔ یہ سدا نہیں ہوگا