جب جب اس کو یار منانا پڑتا ہے
جب جب اس کو یار منانا پڑتا ہے
سرخ لبادہ اوڑھ کے جانا پڑتا ہے
تم مری سوچوں پر قبضہ رکھتے ہو
تم سے مجھ کو عشق نبھانا پڑھتا ہے
ہم جیسوں کو وحشت تب اپناتی ہے
اک چوکھٹ پہ شیش جھکانا پڑتا ہے
وہ جب پھول سے وجد میں جا ٹکراتی ہے
پھر گلشن کو ہوش میں لانا پڑھتا ہے
اس لڑکی کے ساجدؔ ساجدؔ کہنے پر
اب کالج بھی وقت پہ جانا پڑتا ہے