صبا نے کان میں آ کر کہا ملے ہی نہیں
صبا نے کان میں آ کر کہا ملے ہی نہیں
حسین لوگ ترے گاؤں میں رہے ہی نہیں
ہمیں کیا علم کہ کیا شے ہے آبلہ پائی
ہم اپنے کمرے سے باہر کبھی گئے ہی نہیں
ہمیں بچانے پہ راضی تھا اک جہان مگر
پھر ایک موڑ وہ آیا کہ ہم بچے ہی نہیں
تمام شہر نے مل جل کے کر لئے تقسیم
یہ حادثات مرے یار جب ٹلے ہی نہیں
مجھے گرانے پہ آندھی کا زور تھا کتنا
میرے لگائے ہوئے پیڑ تو گرے ہی نہیں