وقت خود کا خود بخود ہی اب ہمیں لانا پڑے گا
وقت خود کا خود بخود ہی اب ہمیں لانا پڑے گا
ولولے میں آ کے ہم کو خون مہکانا پڑے گا
تیرگی تقدیر کی گر ختم کرنی ہے ہمیں تو
پھر ہمیں اپنا ستارا آپ چمکانا پڑے گا
زندگی کا لطف اٹھانے کی اگر خواہش ہے دل میں
تو جوانی میں ہمیں کچھ بچپنا لانا پڑے گا
گر نجومی کوئی پڑھ سکتا ہے ہاتھوں کی لکیریں
موت کا میری اسے طے وقت بتلانا پڑے گا
اس خدا نے کامیابی کو رکھا اونچی جگہ پر
اب تو محنت کر کے ہی ہم کو وہاں جانا پڑے گا