وصل میں بھی ہجر کو محسوس کر کے آ گئے ہم
وصل میں بھی ہجر کو محسوس کر کے آ گئے ہم دل لگانے کو گئے تھے آنکھ بھر کے آ گئے ہم ٹوٹنا پھر آنکھ بھرنا کر رہے ہیں ہم مسلسل موت سے پہلے ہی کتنی بار مر کے آ گئے ہم بزم میں پوچھا کسی نے بے وفا کا نام کیا ہے اور اس کے نام سے دیوار بھر کے آ گئے ہم بات ہے معیار کی تو میکدے جاتے نہیں ہیں پر ...