لخت دل بکھرا جدھر بھی نقش جاناں بن گیا

لخت دل بکھرا جدھر بھی نقش جاناں بن گیا
غم اضافے کے لیے جیسے کہ ساماں بن گیا


خط جگر گھائل کرے اور پھول ڈھائے ہے ستم
زخم یعنی اک کریدے اک نمکداں بن گیا


صرف اک ہی دل ملا تھا اک ستم یہ ہی ہوا
اور پھر یہ بھی ستم وہ ہی پریشاں بن گیا


دل کریں دل میں بناؤں نور سے خورشید کے
کیا مصیبت ہے کہاں سے اب یہ ارماں بن گیا


مسئلہ روئیں گے کس کو کیا کریں گے غم سبھی
اس جہاں میں گیتؔ گر یہ عشق آساں بن گیا