وقت اور ہم

شاہ وقت کا اپنا
کوئی چہرہ نہیں ہوتا


ہم خادموں نے ہی
اس کے چہرے کو اس قدر
سنوار دیا ہے
کہ آئنے کے سامنے
گھنٹوں کھڑے رہ کر وہ خود بینی کر سکے


چہرے کے بھیتر دیکھو
آئینہ در آئینہ چہرہ
وقت کے پار دوستو
ہم خود ہی چہرے ہیں
اور اپنے آئینے بھی خود ہیں


ہم سب کے چہروں میں ہی وقت کا بے رحم چہرہ چھپا ہے
ہماری صورتوں سے مل کر ہی اس کی صورت بنتی ہے
ہم فقیروں کے پاس
کچھ اور ہو نہ ہو کم از کم
آئینہ ادھار کا نہیں ہے
کیوں کہ سمے کو ہم نے خود گڑھا ہے اپنے ہاتھوں
ہم رعایا کو خود بلندی کے آئینے سے
آنکھیں چرانے کی ضرورت نہیں ہے