پرچھائیں

بوڑھا خوش تھا
پل پر کھڑا ہوا
اپنی پرچھائیں کو جیوں کی تیوں دیکھ کر
پانی میں
تبھی ایک لڑکا
آیا اور اس نے
ڈھیلا دے مارا


اب بوڑھے کی اداس پرچھائیاں
کانپ رہی تھیں
لڑکے کی آنکھوں میں
پانی میں نہیں
لیکن ابھی لڑکا
اس بوڑھے کی طرح خوش نہیں تھا
اور نہ ہی وہ اپنی پرچھائیں
دیکھ رہا تھا پانی میں
وہ تو کیول
ان پرچھائیوں سے ابھی لڑ رہا تھا