وہی میری خوشی کا مسئلہ ہے

وہی میری خوشی کا مسئلہ ہے
جو صحرا میں نمی کا مسئلہ ہے


شجر بھی تو زمیں کے پھیپھڑے ہیں
نہ کاٹو زندگی کا مسئلہ ہے


ترا چہرہ ہے دھند آلود یوں بھی
بصارت میں کمی کا مسئلہ ہے


ہمیں مشکوک نظروں سے نہ دیکھیں
محبت تو سبھی کا مسئلہ ہے


نکل آئی ہے منہ سے بات ایسی
کہ جس کی واپسی کا مسئلہ ہے


مرا دفتر سے جانا لازمی ہے
محلے میں کسی کا مسئلہ ہے