کب محبت سے دیکھتے ہیں مجھے

کب محبت سے دیکھتے ہیں مجھے
سب ضرورت سے دیکھتے ہیں مجھے


میرا نیندوں کے ساتھ جھگڑا ہے
خواب حسرت سے دیکھتے ہیں مجھے


جنگ جیتی ہے کیسے خوشبو سے
پھول حیرت سے دیکھتے ہیں مجھے


میں تو ان سے بھی پیار کرتا ہوں
جو حقارت سے دیکھتے ہیں مجھے


سارے تریاک پاس ہیں میرے
سانپ نفرت سے دیکھتے ہیں مجھے


بیعت لفظ جب سے کی میں نے
حرف عزت سے دیکھتے ہیں مجھے


میں تو صحرا کا رہنے والا ہوں
پیڑ قسمت سے دیکھتے ہیں مجھے


تیرا دیدار ان کی مزدوری
جو بھی محنت سے دیکھتے ہیں


جانے کب چشم نیل گوں برسے
اشک مدت سے دیکھتے ہیں مجھے