سلامتی کی دعا کا ثمر بنا ہوا ہے
سلامتی کی دعا کا ثمر بنا ہوا ہے
تمہارے باغ کا پودا شجر بنا ہوا ہے
وہ جس کے واسطے پھولوں کا اہتمام ہوا
فضائے دل سے وہی بے خبر بنا ہوا ہے
ملے جو کوئی مجھے دل چرانے لگ جائے
تمام شہر ترا جادوگر بنا ہوا ہے
عجیب بات ہے دل بھی وہیں پہ ٹوٹے ہیں
ہر ایک شخص جہاں کاریگر بنا ہوا ہے
کہیں پہ مسئلہ فٹ پاتھ پر تجاوز کا
کہیں پہ مسئلہ دیوار و در بنا ہوا ہے
سکون کیوں نہیں کرتے تھکے ہوئے منظر
تمہاری آنکھ میں بستر اگر بنا ہوا ہے