وہی بربادیٔ گلشن کا موجب تھے اور اب بھی ہیں (ردیف .. و)
وہی بربادیٔ گلشن کا موجب تھے اور اب بھی ہیں
چمن سارا ہو اس سے آشنا تو کیا تماشہ ہو
کوئی پتا بنا جس کے اشارے کے نہیں ہلتا
کٹہرے میں گر آئے وہ بلا تو کیا تماشہ ہو
خدائی آفتوں سے وہ بلا مر سکتی ہے لیکن
کسی انساں سے ہو یہ حادثہ تو کیا تماشہ ہو
تماشہ دیس کا جس نے بنا رکھا ہے صدیوں سے
رکھیں ہم اس سے امید وفا تو کیا تماشہ ہو
میں کیا کیا سوچتا رہتا ہوں جیسے بعد حسرتؔ کے
ہوں جو معزول انداز و ادا تو کیا تماشہ ہو