سنگ اس کے ہی سفر ہو کیونکر
سنگ اس کے ہی سفر ہو کیونکر
زیست پہلے سی بسر ہو کیونکر
جی جو چاہے ہے کہ مر جاؤں میں
رات سے پہلے سحر ہو کیونکر
اب کہاں قوت گویائی ہے
ان کی باتوں کا اثر ہو کیونکر
زندگی ایک سفر ہے سچ ہے
ہو گماں کوئی مگر ہو کیونکر
جب جیے کوئی کسی کی خاطر
اس کو اپنی بھی خبر ہو کیونکر
دل ہی پہلو سے نکل جائے جو
آہ حیراں بھی جگر ہو کیونکر
روح سرشار کرے وہ حسرتؔ
میکدے پر بھی نظر ہو کیونکر