واہمہ

میں اپنا سر بریدہ جسم لے کر چل پڑا ہوں
مرے اک ہاتھ میں سر ہے
میں اپنے سر میں ہوں یا جسم میں ہوں
کبھی میں سر میں بیٹھا سوچتا ہوں
کہ میں بے جسم رہ کر
کس طرح پہچان قائم رکھ سکوں گا
مرا ہونا تو میرے جسم سے ہے
کبھی میں خود کو اپنے جسم میں محسوس ہوتا ہوں
تو پھر سر یاد آتا ہے
مگر بے سر ہوں یا بے جسم ہوں
یہ فکر غائب ہے
کبھی سر سے مرے آواز آتی ہے
کہ میں مردہ ہوں کیونکہ جسم میرا مر گیا ہے
مگر یہ جسم میرا بولتا ہے
کہ میں زندہ ہوں بس اک سر گیا ہے