مصروفیت

کل شب میرے بازو اس کی خوشبو میں تر تھے
ساکت آنکھ کے پردے پر تصویر اسی کی تھی
بالوں میں بھی لمس ابھی تک اس کے ہاتھ کا تھا
خون کے بدلے شریانوں میں وعدے تھے اس کے
کچھ الجھے انکار تھے چند ارادے تھے اس کے
لیکن میرا دل اٹکا تھا کام کی الجھن میں
اور میرا یہ ذہن آفس کی میز پہ رکھا تھا