اٹھائے گا کب تو حجابات ساقی

اٹھائے گا کب تو حجابات ساقی
گرفتار مشکل میں ہے ذات ساقی


یہ محصور کس دائرے میں ہوئی ہوں
نہ دن ہی مرا نہ مری رات ساقی


اگر مل گئے ہو تو رک جاؤ دو پل
نہ جانے ہو پھر کب ملاقات ساقی


یہاں ہوش والوں کا جینا ہے مشکل
تو لے چل ہمیں پھر خرابات ساقی


ترا مے کدہ تیرے پیالے صبوحی
کرے کوئی کیسے شکایات ساقی


سحرؔ تو نے آنکھوں سے ایسی پلائی
نہ بھولے تری ہم مدارات ساقی