ایک دو پل کی آشنائی بس

ایک دو پل کی آشنائی بس
اور پھر عمر بھر دہائی بس


عذر دینے میں کچھ نہیں لیکن
میرے دامن میں ہے خدائی بس


دید کی تاب ہی نہ دی اس نے
اپنی آواز ہی سنائی بس


کس نے آواز خد و خال کو دی
میں نے تصویر ہی بنائی بس


اس کے ہاتھوں میں وصل کے گہنے
میرے کاسے میں ہے جدائی بس