اسی صنم کے لئے خوار ہم یہاں کم ہیں

اسی صنم کے لئے خوار ہم یہاں کم ہیں
مرے رقیب ہمیں کیا عذاب جاں کم ہیں


مرے چمن کو کسی کی نظر نے کھایا ہے
خزاں کا دور نہیں پھر بھی تتلیاں کم ہیں


تو کیا ہوا کہ اگر لکڑیاں نہیں ملتیں
ہمارے پاس جلانے کو لڑکیاں کم ہیں


یہ کس کے سوگ میں مہتاب منہ چھپائے ہے
یہ کس کے غم میں ستارے بھی ضو فشاں کم ہیں


نگاہ آس سے دیکھے ہے سب طرف سر حشر
کسی کے پلڑے میں گلفامؔ نیکیاں کم ہیں