اس نے خود کو گزارا پھولوں سے
اس نے خود کو گزارا پھولوں سے
بھر گیا شہر سارا پھولوں سے
تم مجھے آسمانی لگتے ہو
کہہ رہا تھا ستارہ پھولوں سے
باغ سے لے لی دشمنی میں نے
ذکر کر کے تمہارا پھولوں سے
لگ گئی آگ سبز منظر میں
کیا ہوا ہے اشارہ پھولوں سے
خوشبوؤں کے سفیر ہیں ہم لوگ
ہے تعلق ہمارا پھولوں سے
تتلیاں بیچ کر ہوا پورا
جو ہوا ہے خسارہ پھولوں سے