آخری لہر کنارے پہ اچھال آیا ہے
آخری لہر کنارے پہ اچھال آیا ہے میرے دریا کو سخاوت میں کمال آیا ہے خواب تازہ کہ جو منسوب ترے نام سے تھا اب تری سمت سے لوٹا تو نڈھال آیا ہے تھک کے گر سکتا ہوں اک روز میں چلتے چلتے دیکھ کر بکھرے ہوئے پر یہ خیال آیا ہے اب جو ہر آنکھ تمنا سے مجھے دیکھتی ہے ایک مدت میں جلا تب یہ جمال ...