اس نے آخر دیا جلانا ہے

اس نے آخر دیا جلانا ہے
شام کو میں نے ڈوب جانا ہے


پھر سرا کوئی ہاتھ آئے گا
بس کڑی سے کڑی ملانا ہے


میری پرواز میں یہ حائل ہے
راہ سے آسماں ہٹانا ہے


دل کی باتیں تمام کہہ دوں گا
بس تمہیں حوصلہ بڑھانا ہے


وہ جو اوروں پہ مسکراتا تھا
اب اسے خود پہ مسکرانا ہے


دن کے بکھرے ہوئے اجالے کو
سرمئی شام نے چرانا ہے