آنکھ میں گر تجھے رکھا جائے

آنکھ میں گر تجھے رکھا جائے
پھر کوئی خواب نہ دیکھا جائے


اس سے بچھڑے تو سمجھ میں آیا
یوں کسی کو بھی نہ چاہا جائے


مجھ کو بھی ساتھ لیے پھرتا ہے
جس طرف سوچ کا دریا جائے


اپنے اندر وہ چھپا بیٹھا ہے
اپنے ہی آپ کو پرکھا جائے


ایک نقطے پہ جمی ہیں سوچیں
گھر سے باہر کہیں نکلا جائے