خود ہی تصویر ہوتے جاتے ہیں

خود ہی تصویر ہوتے جاتے ہیں
عکس جب آئنوں میں آتے ہیں


خواب اتنے ہی پھیلتے جائیں
جس قدر حاشیے بناتے ہیں


چیخ پڑتی ہے صحن کی وسعت
جب بھی دیوار ہم اٹھاتے ہیں


غم بھی دیمک مثال ہوتے ہیں
سب کو اندر سے چاٹ جاتے ہیں


عہد ہم سے نہ کیجئے کوئی
عہد اک پل میں ٹوٹ جاتے ہیں