سپنولے
بنی آدم
تمہیں کچھ یاد بھی ہے
جب تمہیں روشن نشانی دی گئی تھی
گھمنڈی تیرگی کو
جب گپھاؤں میں جلا کر
مرغزاروں کو بہاروں سے سجایا جا رہا تھا
تم اپنے ساتھ اک روشن نشانی
اور گپھاؤں کی وراثت لے کے آئے تھے
تمہارے ساتھ تھوڑے سانپ بھی تھے
جنہوں نے اپنے ورثے کو
گپھاؤں سے مہکتے مرغزاروں تک
زمینوں سے سمندر تک
ہواؤں سے خلاؤں تک سنبھالا ہے
تمہیں معلوم ہے کیا
تمہارے پاس تو بس ایک اذن روشنی ہے
اور ان کے پاس ہے اک سرمدی نسخہ
گپھاؤں کی وراثت کا
تمہاری سب متاع دین و دانش
عقل و آزادی کا ورثہ
ان کے ورثے کے مقابل کچھ نہیں کچھ بھی نہیں
اور جو تمہارے پاس ہے
وہ بھی انہی کی دسترس میں ہے
تمہارا کچھ نہیں کچھ بھی نہیں
تمہاری سب متاع بے بہا
پھر سے گپھاؤں کی امانت ہو گئی ہے
اور وہ سانپ اس کے پہرے دار