کوئی سرمایہ کب رہا محفوظ

کوئی سرمایہ کب رہا محفوظ
اک فقیری کا راستہ محفوظ


گوشۂ دل ہے عالم حیرت
بڑا معمور ہے بڑا محفوظ


دشت پھر کیوں نہیں رہے آباد
ابر آزاد ہے ہوا محفوظ


کشمکش میں ہے طائر فردوس
زمیں آباد اور خلا محفوظ


جو ہوا کی پناہ میں آئے
وہی رہ جائے گا دیا محفوظ