قیام یک شبانہ

وہ چلی گئی
وہ چٹاخ چڑیا چلی گئی
مرے آشیاں میں گذشتہ شب وہ رکی
مگر دم صبح پھر سے وہ اڑ گئی
اسے اڑتے رہنا پسند تھا سو چلی گئی


بڑی شوخ تھی بڑی تیز رو
بڑا چہچہاتی تھی مسکراتی تھی
اس کے پنکھوں میں کوئی دام وصال تھا


مجھے اس کا نام پتا نہیں
وہ کہاں سے آئی نہیں خبر
وہ یہیں کہیں پہ چھپی ہوئی تو نہیں یہیں
کسی اور آنکھ کو دام حسن میں باندھ کر
دل مبتلا کو اسیر وصل کیے ہوئے
وہ نہیں گئی وہ یہیں کہیں تو ضرور ہے