فصل استادہ

ہماری نسل
دشت نا مراد کی
وہ فصل ہے
جسے اندھیروں سے نمو ملی


یہ وحشتوں کا نم کشید کر
جڑوں کو سینچتی رہی
یہ خوف کی فضاؤں میں بھی پھلتی پھولتی رہی


یہ فصل نا ترس
جو اب تمام ہے
کمال ہے
جہان خوش معاش کے
کسی نئے فریب کی ہے منتظر