ان سے برگشتہ نگاہی کے سوا کچھ نہ ملا

ان سے برگشتہ نگاہی کے سوا کچھ نہ ملا
آخر کار تباہی کے سوا کچھ نہ ملا


دل کو ہر چند کریدا مگر اس کی تہ میں
ایک بہکے ہوئے راہی کے سوا کچھ نہ ملا


چاند تارے نگہ پاس میں نکلے بے نور
آسمانوں میں سیاہی کے سوا کچھ نہ ملا


تجزیہ ان کے ارادوں کا جو کرنے بیٹھے
غیر کی پشت پناہی کے سوا کچھ نہ ملا


کی منورؔ نے دعا جو بھی وہ ناکام رہی
اجر میں قہر الٰہی کے سوا کچھ نہ ملا