اڑانیں لے اڑیں شہ پر ہمارے

اڑانیں لے اڑیں شہ پر ہمارے
محاذ عشق ہے اور سر ہمارے


برائے ضد ہمیں تعمیر کر کے
بہت پچھتائے کوزہ گر ہمارے


بدن چھو کر عدو کا لوٹ آئے
ہمیں سے آ لگے پتھر ہمارے


رہائی مل گئی تھی ہم کو لیکن
اکھاڑے جا چکے تھے پر ہمارے


پڑے ہیں ساحلوں پہ ریت ہو کر
سمندر کھا گیا گوہر ہمارے


تمہارے آنسوؤں کو سوکھ لے گی
کسی کی راکھ ہے اندر ہمارے