تو اڑنے کا جب بھی ارادہ کرے گا

تو اڑنے کا جب بھی ارادہ کرے گا
فلک اپنا سینہ کشادہ کرے گا


ابھی دل کو قابو میں کر لو تو بہتر
یہ مجبور ورنہ زیادہ کرے گا


سفر کا ارادہ بدل جائے شاید
رہ دل وہ جب تک کشادہ کرے گا


معانی کا اس میں سمندر سا ہوگا
بظاہر وہ ہر بات سادہ کرے گا


وہی نوجواں ہوگا ملت کا تارا
جو تعلیم سے استفادہ کرے گا


میں ڈھل بھی گیا تو یہ مہتاب احسنؔ
ضیا سے مری استفادہ کرے گا