تو تو میں میں
گاجر بولی بی مولی سے
دیکھو میرے ڈھنگ نرالے
لال گلابی رنگ ہے میرا
میٹھا اک اک انگ ہے میرا
مجھ سے حلوہ لوگ بنائیں
اس میں میوہ جات ملائیں
خوب مزے لے لے کر کھائیں
مجھ سے کتنا پیار جتائیں
تو تو اپنی آپ سزا ہے
رنگ برا بیکار مزا ہے
تیکھی اتنی منہ جل جائے
تجھ کو کتنے لوگ نہ کھائے
مولی بولی طیش میں آ کر
جلتی ہے تو مجھ سے گاجر
چاندی جیسا رنگ ہے میرا
اجلا اک اک انگ ہے میرا
میں ہوں ہر پکوان کی ساتھی
یعنی دسترخوان کی ساتھی
کھائیں مجھ کو لوگ گھروں گھر
کیا شبراتی کیا مرلیؔ دھر
تو تو ہے ہر فتنے کی جڑ
دور کروں میں پیٹ کی گڑبڑ
میں اونچی ہوں تو ہے نیچی
یعنی میرے پیر کی جوتی
سن کر تو تو میں میں ان کی
سمجھانے کو لوکی آئی
بولی لوکی جھگڑا کیسا
انسانوں کا یہ ہے شیوہ
اپنا تو سنسار الگ ہے
یعنی کاروبار الگ ہے
اک دوجے سے جل جل مرنا
انسانوں کی باتیں سب ہیں
ہندو مسلم سکھ عیسائی
نادانوں کی ذاتیں سب ہیں
لیکن مولی گاجر لوکی
آپس میں ہیں اپنے سارے
سب اچھے ہیں سب کار آمد
اک بگیا کے سپنے سارے
چھوڑو جھگڑا اور لڑائی
آپس کی یہ مار کٹائی
اب آپس میں جنگ نہ کرنا
اک دوجے کو تنگ نہ کرنا