تو ملا تو مجھے یقیں آیا

تو ملا تو مجھے یقیں آیا
میں یہاں بے سبب نہیں آیا


مجھ سے تجھ میں کشش زیادہ تھی
اس لئے میں ترے قریں آیا


جانے دریا کے پار کیا ہے کہ جو
مسکراتا گیا حزیں آیا


جہاں آنا نہ چاہیے تھا کبھی
دل سیہ بخت تھا وہیں آیا


قبر ہے یا بلیک ہول کوئی
جو گیا لوٹ کر نہیں آیا


جھوم اٹھے ہیں سبھی ستارے ذکیؔ
کہکشاں میں کوئی مکیں آیا