بر سر روزگار تھے ہم تو
بر سر روزگار تھے ہم تو
جونؔ یاروں کے یار تھے ہم تو
چل دیے دوست تو یہ دھیان آیا
صرف اک رہ گزار تھے ہم تو
اب غلاموں کے بھی غلام ہوئے
صاحب اقتدار تھے ہم تو
کھل کے روئے ہیں تو یقین آیا
واقعی جان دار تھے ہم تو
جب گرے ٹوٹ کر تو یہ دیکھا
چار سو بے شمار تھے ہم تو
ہمیں ٹھکرا دیا گیا ہے ذکیؔ
رخ پروردگار تھے ہم تو