تمہیں دامن بھگونا چاہئے تھا
تمہیں دامن بھگونا چاہئے تھا
کبھی تو کھل کے رونا چاہئے تھا
نگاہوں میں بھرے ہیں خواب کتنے
کوئی منظر بھی ہونا چاہئے تھا
تمہیں لڑیوں میں یارو آنسوؤں کی
خیالوں کو پرونا چاہئے تھا
جو دل میں ہے اسے پانی کی خواہش
تو پہلے خود کو کھونا چاہئے تھا
بچایا ہے اگر اس نے بھنور میں
کنارے پر ڈبونا چاہئے تھا
زمین دل پہ جب اتنی ہے بارش
تمہیں بھی خواب بونا چاہئے تھا
نثارؔ اپنی حقیقت صرف مٹی
مگر اس کو تو سونا چاہئے تھا