تم مرے گھر جو شب بسر کرتے
تم مرے گھر جو شب بسر کرتے
رات بھر جشن بام و در کرتے
تم جو آتے مرے تصور میں
میرے شعروں کو معتبر کرتے
چھا گئے ہوتے ساری دنیا پر
نیک اعمال تم اگر کرتے
جان لیتے تم اس کی فطرت کو
ساتھ اس کے کبھی سفر کرتے
تجھ کو منزل کا گر پتا ہوتا
ہم تجھے اپنا راہبر کرتے
ملتفت کیوں ہوئے ہو غیروں پر
تم مرے حال پر نظر کرتے
ہم کو ملتا ذکیؔ اگر گستاخ
زندگی اس کی مختصر کرتے