معمور انس قلب منور تلاش کر
معمور انس قلب منور تلاش کر
لبریز التفات سے پیکر تلاش کر
تجھ کو جو دے دعا تو خدا رد نہیں کرے
ایسا کوئی فقیر و قلندر تلاش کر
منزل سے ہمکنار کرے کارواں کو جو
ایسا کوئی جہان میں رہبر تلاش کر
بلبل ہو فاختہ ہو کہ شاہیں کہ باز ہو
سب مل کہ اڑ سکیں تو وہ امبر تلاش کر
مشکل بہت ہے پھر بھی زمانے میں اے ذکیؔ
مہر و وفا و خلق کا پیکر تلاش کر
غواص گر سمجھتا ہے خود کو تو اے ذکیؔ
تو بحر فن میں ڈوب کے گوہر تلاش کر
ظلم و ستم تو حد سے گزرنے لگے ذکیؔ
امن و اماں کا کوئی پیمبر تلاش کر