کسی کی دوری کا احساس کیوں دلاتی ہے
کسی کی دوری کا احساس کیوں دلاتی ہے
عجب ہے چاندنی مجھ کو بہت ستاتی ہے
میں اس خیال سے تنہا سفر پہ نکلا ہوں
کبھی تو راہ بھی خود راستہ دکھاتی ہے
کسی کا لہجہ کوئی بات چھوٹی سادہ سی
کبھی کبھی تو بہت درد دے کے جاتی ہے
میں تیرے خواب لئے رات بھر ٹہلتا ہوں
مجھے بتا کہ تجھے کیسے نیند آتی ہے
تم اپنے آگے کسی اور کو نہ سمجھو کچھ
کوئی کتاب یہ تہذیب کب سکھاتی ہے
انا کی ضد پہ ہوئے جب کبھی سوار اسلمؔ
کسی کی بات کہاں کب سمجھ میں آتی ہے