تری تلاش تری جستجو اترتی ہے
تری تلاش تری جستجو اترتی ہے
مرے شعور کے کاغذ پہ تو اترتی ہے
سنوارنے کے بجائے سنورنے لگتا ہے
جب آئنے کے مقابل میں تو اترتی ہے
تو میرے نام سے منسوب ہے زمانے میں
تو کچھ کرے تو مری آبرو اترتی ہے
میں دل کے پاک سے خانے میں اس کو رکھتا ہوں
تمہاری یاد بہت با وضو اترتی ہے
میں ایسا رند بلا نوش میکدے کا ترے
مرے لئے مے جام و سبو اترتی ہے
اس لئے میں میانہ روی کا قائل ہوں
زوال سے بھی بلندی کی لو اترتی ہے
تری صفات میں تحلیل ہو گیا ہوں میں
ہر اک ادا میں مری تیری خو اترتی ہے
میں تنگ دست کہاں تک لباس پہناؤں
برہنہ جسم کئی آرزو اترتی ہے
یہ نیند جس کو زمانہ سکوں سمجھتا ہے
ہمارے جسم پہ مثل عدو اترتی ہے
یہ شاعری کے عناصر بھی قدرتی ہیں جناب
کہ فکر و فن کی ترنگوں سے بو اترتی ہے