جینے کا بن گیا ہے امکان زندگی میں
جینے کا بن گیا ہے امکان زندگی میں
تم آ گئے ہماری ویران زندگی میں
ہر راستہ ہے اب تو آسان زندگی میں
شامل ہوا ہے جب سے قرآن زندگی میں
مرنے کے بعد اس کی مہلت نہیں ملے گی
کر آخرت کا پیارے سامان زندگی میں
پھر مل سکی نہ اس کو جائے پناہ کوئی
جس نے بھی کھو دئے ہیں اوسان زندگی میں
یہ کہہ کے اپنے دل کو دیتے ہیں ہم تسلی
پورے ہوئے ہیں کس کے ارمان زندگی میں
کچھ ایسے لوگ بھی ہیں دنیا میں تیری یارب
لیتے نہیں کسی کا احسان زندگی میں
عادت سی بن گئی ہے اب تو حنیف راہیؔ
جھیلے ہیں جانے کتنے طوفان زندگی میں