ترے غم میں جو سلگی جا رہی ہے
ترے غم میں جو سلگی جا رہی ہے
مجھے سگریٹ وہ پیتی جا رہی ہے
منایا جا رہا ہے غم تمہارا
پرانی فلم دیکھی جا رہی ہے
جو ڈیپی لگ گئی نمبر پہ تیرے
وہ صبح و شام دیکھی جا رہی ہے
جہاں باتوں میں کٹنی چاہیے تھی
وہاں پر بات کاٹی جا رہی ہے
نگاہوں سے وہ اوجھل ہو رہا ہے
کوئی گاڑی ہے چھوٹی جا رہی ہے
ترے کوچے کی مٹی با وفا ہے
مرے پیروں سے لپٹی جا رہی ہے
نیا کینوس لگا ڈالا ہے دل میں
نئی تصویر سوچی جا رہی ہے