Salman Saeed

سلمان سعید

سلمان سعید کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    سبھی کچھ دیکھ کر اندھے بنیں گے

    سبھی کچھ دیکھ کر اندھے بنیں گے ہمارے حق میں سب گونگے بنیں گے ہمارے بعد یہ ہم کو یقیں ہے ہمارے نام سے کوچے بنیں گے جئے ہم روشنی بن کر ہمیشہ مرے تو مر کے بھی تارے بنیں تو اس کے غم سے ہم کو دور مت کر اسی کے غم میں ہم تیرے بنیں گے چلو دونوں بچھڑ جائیں یہیں پر بچھڑ کر کچھ نئے رشتے ...

    مزید پڑھیے

    اول اول تو یہ خوابوں کی طرح ہوتا ہے

    اول اول تو یہ خوابوں کی طرح ہوتا ہے عشق پھر دوسرے کاموں کی طرح ہوتا ہے پہلے فلمیں بھی حقیقت کی طرح ہوتی تھیں اب حقیقت میں بھی فلموں کی طرح ہوتا ہے کام کرتا ہے مسلسل کبھی تھکتا ہی نہیں باپ گویا کہ مشینوں کی طرح ہوتا ہے میں ترے ہجر میں اس درجہ مگن ہوتا ہوں میرا دن بھی مری راتوں کی ...

    مزید پڑھیے

    ہم تو پانی ہیں کسی شکل بھی ڈھل سکتے ہیں

    ہم تو پانی ہیں کسی شکل بھی ڈھل سکتے ہیں اک ذرا آنچ دکھا دو تو ابل سکتے ہیں روز اول سے ہے مٹی کا سہارا مٹی آپ بیساکھیوں سے کتنا سنبھل سکتے ہیں آپ کے ہاتھ میں ہے مجھ سے تعلق کا ریموٹ آپ چاہیں تو یہ چینل بھی بدل سکتے ہیں

    مزید پڑھیے

    ترے غم میں جو سلگی جا رہی ہے

    ترے غم میں جو سلگی جا رہی ہے مجھے سگریٹ وہ پیتی جا رہی ہے منایا جا رہا ہے غم تمہارا پرانی فلم دیکھی جا رہی ہے جو ڈیپی لگ گئی نمبر پہ تیرے وہ صبح و شام دیکھی جا رہی ہے جہاں باتوں میں کٹنی چاہیے تھی وہاں پر بات کاٹی جا رہی ہے نگاہوں سے وہ اوجھل ہو رہا ہے کوئی گاڑی ہے چھوٹی جا رہی ...

    مزید پڑھیے

    وہ بھی آخر رفتہ رفتہ اس کے جیسا ہو گیا

    وہ بھی آخر رفتہ رفتہ اس کے جیسا ہو گیا جس نے دنیا جتنی دیکھی اتنا دنیا ہو گیا خون سے مظلوم کے ہو تو گئے روشن چراغ روشنی ایسی ہوئی پھر شہر اندھا ہو گیا ٹوٹ کر برباد اب ہوگا نہیں اس کا وجود تجربے کی آگ میں تپ کر وہ سونا ہو گیا عشق کہتا ہے ابھی دو چار سانسیں اور ہیں حسن کہتا ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

تمام