اول اول تو یہ خوابوں کی طرح ہوتا ہے
اول اول تو یہ خوابوں کی طرح ہوتا ہے
عشق پھر دوسرے کاموں کی طرح ہوتا ہے
پہلے فلمیں بھی حقیقت کی طرح ہوتی تھیں
اب حقیقت میں بھی فلموں کی طرح ہوتا ہے
کام کرتا ہے مسلسل کبھی تھکتا ہی نہیں
باپ گویا کہ مشینوں کی طرح ہوتا ہے
میں ترے ہجر میں اس درجہ مگن ہوتا ہوں
میرا دن بھی مری راتوں کی طرح ہوتا ہے
کتنے ہونٹوں پہ سجاتا ہے تبسم کے گلاب
وہ جو اک شخص لطیفوں کی طرح ہوتا ہے