تیری سانسوں کا زیر و بم جانم
تیری سانسوں کا زیر و بم جانم
توڑ دے صبر کا بھرم جانم
یہ بدن کوئی پر خطر رستہ
فتنہ ساماں ہے خم بہ خم جانم
ایسی نازک کمر کہ جلتے ہیں
بہتی ندیوں کے پیچ و خم جانم
تم نے بس مسکرا کے دیکھ لیا
لڑکھڑانے لگے قدم جانم
اتنی مدت کے بعد ملتی ہو
حال پوچھو گی کم سے کم جانم