تیرے ساتھ چہرے ہیں میرے سنگ آئنہ

تیرے ساتھ چہرے ہیں میرے سنگ آئنہ
دیکھ آج ہوتا ہے کس پہ تنگ آئینہ


بول خود شناسی پھر کس طرح سے ممکن ہو
پیش کر رہا ہو جب سات رنگ آئینہ


خود پرستیوں نے بھی خوب روشنی بخشی
بن گیا اندھیروں میں ایک سنگ آئینہ


لخت لخت آوازیں فرد فرد پہچانیں
شور شور خاموشی وجہ جنگ آئینہ


تیرے شہر کا قصہ میرے شہر کی گاتھا
صاف صاف دھندلاہٹ زنگ زنگ آئینہ


کوئی سا بھی پیکر ہو اس کو ڈر نہیں لگتا
کیوں کہ اپنی فطرت سے ہے دبنگ آئینہ


مشتہر ہوئیں جب بھی اجلی خواہشیں پرویزؔ
کھولتا نظر آیا انگ انگ آئینہ