پے بہ پے آئینہ بندی میرے اس کے درمیاں

پے بہ پے آئینہ بندی میرے اس کے درمیاں
اک مسلسل خود فریبی میرے اس کے درمیاں


رشتۂ خود اعتمادی میرے اس کے درمیاں
کب رہی تھی خوش گمانی میرے اس کے درمیاں


پیدا ہوتا کس طرح خود اعتمادی کا سوال
کب رہی تھی خوش گمانی میرے اس کے درمیاں


کون خفت مول لیتا پیش قدمی کرتا کون
بزدلی پھیلی ہوئی تھی میرے اس کے درمیاں


اجنبیت اس نے برتی کیا برا اس نے کیا
کون سی تھی آشنائی میرے اس کے درمیاں


زندگی سے زندگی تک اک صدی کا فاصلہ
ایک دیوار خموشی میرے اس کے درمیاں


پھر بھی ہم اک دوسرے کو ٹوٹ کر چاہا کئے
تھی بظاہر سرد مہری میرے اس کے درمیاں


اک غلط فہمی کے ہاتھوں عمر بھر حائل رہا
اک حصار بے نیازی میرے اس کے درمیاں


ہوتی رحمانیؔ بھلا صاحب سلامت کس طرح
ہو سکی تھی کب صفائی میرے اس کے درمیاں