تیرے نام ہیں روشن راتیں اپنے نام اندھیرے ہیں
تیرے نام ہیں روشن راتیں اپنے نام اندھیرے ہیں
ساری خوشیاں اب تیری ہیں جو غم ہیں وہ میرے ہیں
جھوٹ موٹ کے ان خوابوں سے آنکھوں کو برباد نہ کر
خواب کو خواب ہی رہنے دے بس میرے ہیں نہ تیرے ہیں
مکر و ریا کی یہ دنیا بھی دیکھو بین بجاتی ہے
ان راہوں پہ تم مت جانا جن راہوں پہ سپیرے ہیں
کوئی تو ہے جس سے ملنے کی آس ابھی تک باقی ہے
کون ہے اس تپتے صحرا میں کن یادوں کے بسیرے ہیں
بات بات پر ظلمت شب کا ماتم کرنا ٹھیک نہیں
ان آنکھوں کی باتیں کرنا جن آنکھوں میں سویرے ہیں