جم گئی آنکھ میں تعبیر پگھلتی ہی نہیں

جم گئی آنکھ میں تعبیر پگھلتی ہی نہیں
چاندنی رات مرے خواب میں ڈھلتی ہی نہیں


پہلے یوں تھا مری آنکھیں نہیں پتھرائی تھیں
اب تو آنسو کی کوئی بوند نکلتی ہی نہیں


خالی آنکھوں سے تکا کرتی ہوں آنگن اپنا
دوپہر ہے جو تری یاد کی ڈھلتی ہی نہیں


جانے کس خوف سے سہمی سی ہے بچی میری
اب کھلونے بھی دکھاؤ تو مچلتی ہی نہیں


عشق کا روگ لگا بیٹھے تھے اک روز سرورؔ
زندگی اب تو سنبھالے سے سنبھلتی ہی نہیں