کیوں نہ مجھ کو ترا پتا مل جائے
کیوں نہ مجھ کو ترا پتا مل جائے
ڈھونڈنے والوں کو خدا مل جائے
وقت کی رہ گزار میں شاید
کوئی مجھ سا شکستہ پا مل جائے
ہم کو تنہائیاں نصیب رہیں
اور تمہیں ہم سا دوسرا مل جائے
عکس ہوں اور بھٹک رہی ہوں میں
چاہتی ہوں کہ آئینہ مل جائے
یا تو اس دشت میں شجر ہو کوئی
یا مجھے گھر کا راستہ مل جائے
ایک جیسی اداسیاں کب تک
درد دل کو کوئی نیا مل جائے
تو مجھے اس طرح ملا جیسے
رات کو چاند کا دیا مل جائے