تغیر

مدتوں بعد اچانک تمہیں دیکھا جو کہیں
تم میں تم سا کہیں کچھ بھی نظر آیا ہی نہیں
نہ وہ چہرا نہ تبسم نہ وہ بھولی آنکھیں
زندگی جن کی تمنا میں گزاری میں نے
نہ وہ لہجہ نہ تکلم نہ وہ اپنی سی مہک
جس کی خوشبو مری سانسوں میں سما جاتی تھی
دیر تک میں نے کہیں تم میں ہی کھوجا تم کو
تم کو پایا ہی نہیں تم تو کہیں تھے ہی نہیں
جو مکمل کبھی میرا تھا فقط میرا تھا
آج اس شخص کا تم میں کوئی ٹکڑا بھی نہیں


یہ سراپا جو کوئی اجنبی دکھتا ہے مجھے
اس میں گزرے ہوئے احساس کا ریشہ بھی نہیں
برسوں پہلے کسی شاعر نے کہا تھا شاید
دل بدلتا ہے تو انساں بھی بدل جاتے ہیں